برصغیر میں آم کے بعد سب سے زیادہ رغبت سے کھایا جانے والا پھل کیلا ہی ہے اس کا ذکر قرآن مجید میں بھی جنت میں ملنے والی نعمتوں میں آیا ہے اور طب نبوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے بھی اس کے بہت سے فوائد ہمیں ملتے ہیں غذائی اعتبار سے کیلے کی افادیت کا انکار ممکن نہیں کیونکہ یہ توانائی سے بھراہواپھل ہے جس میں وٹامن اور معدنیات کا خزانہ پوشیدہ ہےیہ ایک ایسا جادوئی پھل بھی ہے جو انسانی جسم کو فوراََہی توانائی دیتا ہے مگردوسرۓ پھلوں کے مقابلے میں یہ ایک زود ہضم غذا بھی سمجھااور مانا جاتاہے
![]() |
Which part of the body gets bigger by eating banana |
جس طرح شیر خوار بچوں کی ابتدائی خورا ک کا اہم جزو سمجھا جاتا ہےاسی طرح کیلا اگر بچوں کو کم عمری میں استعمال کروایا جائے تو وہ بہت ہی جلدی صحت کے اعلیٰ ترین معیار تک پہنچ سکتےہیں جب کہ بڑھتے ہوئے بچوں کو ہر روز ناشتے میں کیلا کھانے کے بعد ایک گلاس دودھ پینے کی عادت بنا لینی چائیے تاکہ ان کا وزن بھی بہت تیزی سے بڑھے لگے اور جسمانی طاقت بھی حاصل ہو۔کہاجاتا ہے کہ کیلا قدیم ترین پھلوں میں سے ایک پھل ہے جو قبل ازمسیح سے استعمال کیا جاتارہا ہے
سکندراعظم نےبھی کیلےکو دریائے سندھ کی وادی میں کاشت ہوتے پایاتھا مطلب یہ ہےکہ دنیا بھر کے کئی ممالک کے میدانی علاقوں میں یہ کاشت کیاجاتاہے اورطب نبوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق کیلا بہت عمدہ پھل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھی دوا بھی سمجھاجاتاہے یہ جسم میں وٹامن سی کی کمی کو پورا کرتا ہےاور طاقت اور خون کوپیدا کرتا ہے گردوں کو طاقت بھی دیتا ہے جگر کے لئے بہت مفید ہے جسم سے زہریلے مواد کا اخراج کرتا ہے جب کہ پیچس کے لئے بہت اکسیر سمجھاجاتا ہے یرقان میں بھی فائدہ پہنچاتا ہے
کیلاتیزابیت کو دورکرتا ہے اس لئے معدہ کے لئے مفید سمجھاجاتا ہے پیاس اور دل کی بیماریوں کے لئے بھی فائدہ مند ہے پیچش ،مروڑ اور کمزور بچوں کے لئے کیلابہت مفید ہے جن بچوں کا وزن کم ہو انہیں کیلا دودھ میں ملاکردینا چاہئےکیلےکواگرکم مقدار میں کھایاجائےتو باعث قبض اور زیادہ مقدار میں کھانے سے قبض کشا ہوجاتاہے جسم کو موٹا کرتا ہے شوگر کے مریضوںکو کم کھاناچاہئےاوراس کے فورابعد پانی نہیں پیناچائیےکیونکہ اس سے بلغم پیداہوجاتی ہے پیچش اور دست کے دوران کیلا دہی میں ملا کر کھائیں زیادہ تر لوگ کیلے کو وزن بڑھانےاورکم کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں لیکن انہیں پتہ نہیں ہوتا کہ کیلا کس مقصد میں کب اورکیسے کھایاجاتا ہےاس لئے اس سے فوائد ہ حاصل کرنے کی بجائے نقصان بھی اٹھانا پڑجاتا ہے ۔ کیلے زیادہ کھانے سے ہمارے جسم میں پوٹاشیم کی مقدار حد سےذیادہ بڑھ جاتی ہے جو کہ انتہائی نقصان کا باعث بنتی ہے اس لیے ماہرین طب کے مطابق کیلوں سے پوٹاشیم کابڑھنا تقریباََ ناممکن ہوجاتاہے درحقیقت پوٹاشیم کی سطح دل کی حرکت کوروک دینے تک بڑھانے کے لئےایک فرد کو دن میں چار سو کیلے کھانے ہوں گے اور ایسا ممکن نہیں ہوتاتو یہ پھل کبھی خطرناک نہیں ہوسکتا بلکہ صحت کے لئے انتہائی فائدہ مند ہے
بالغ افراد کو روزانہ پینتیس سو ملی گرام جزو بدن بنانے کا مشورہ دیاجاتا ہے جب کہ ایک اوسط کیلے میں یہ مقدار چار سو پچاس ملی گرام بھی ہوتی ہے جبکہ ایک وقت میں ایک صحت مند شخص چھ سے سات کیلے کھا سکتا ہے جس سے اس کی حد پوری ہوجاتی ہے کیلوں کو اعتدال میں کھایا جائے تو کسی قسم کے مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے کیلا ان تمام اہم اجزاء کا خزانہ ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین ثماآمین
0 Comments
Please do not Enter any spam link in the comment box.